27 January 2025
۱۴۰۲/۰۱/۲۴- ۱۰:۳۸ - مشاهده: ۵۰۳

عالمی یوم قدس کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے کا بیان

رمضان المبارک کا آخری جمعہ آنے والا ہے، جسے 1979 میں جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی (رح) کے اقدام پر یوم قدس کا نام دیا گیا تھا اور اس وقت جنوبی لبنان نسل پرست صیہونی غاصب  حکومت کے حملوں کی زد میں تھا۔ اس بنا پر رمضان المبارک کا آخری جمعہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے اتحاد کی علامت کے طور پر عالمی یوم قدس کے نام سے جانا جاتا ہے جسے  تمام مسلم ممالک اور دنیا بھر کے آزاد مفکرین فلسطین کےمظلوم عوام کیساتھ یکجہتی اور فلسطینی کاز  کی حمایت  کے طور پر ہر سال مناتے ہیں۔

 بلا شبہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے بڑا اور اہم ترین مسئلہ ہے۔ یوم القدس خاص طور پر فلسطین اور فلسطینی کاز کے لیے وقف ہے، لیکن اس سے آگے، عالم اسلام کے اتحاد و یکجہتی کے محور کے طور پر، قتل و غارت اور غاصبانہ قبضے کے ظلم کے خلاف جنگ میں مسلم ممالک کی بیداری اور اتحاد کا دن ہے۔ . یہ دن دنیا کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ بے گھر فلسطینی قوم کے 70 سال کے جبر کو یاد کرے اور خود ارادیت کے اصول پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے معاہدے کی تجدید کرے۔

 

اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ فلسطین کے کاز کا حامی رہا ہے اور اس کا کھل کر اعلان کیا ہے۔فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کرنا کوئی وقتی حکمت عملی نہیں ہے اور یہ نہ صرف مذہبی عقائد سے جڑی ہوئی ہے بلکہ سب سے اہم بات یہ ایک انسانی فریضہ جو اسلامی جمہوریہ اور اس کا آئین کی روح اور ماهیت کے عین مطابق ہے۔ اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ ایک منصفانہ، حق و انصاف اور حقیقت پر مبنی راہ حل فراہم کرنے کے طریقہ کار اور اقدامات میں حصہ لیا ہے۔

مسئلہ فلسطین کے حل کی ناکامی‌کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تمام مجوزہ حل یکطرفہ، غیر منصفانہ اور جانبدارانہ رہے ہیں۔اسلامی جمہوریہ ایران نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ایک جمہوری اور منصفانہ منصوبہ پیش کیا ہے جس کا عنوان " فلسطین میں ایک قومی ریفرنڈم کا انعقاد"  ہےجو اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ میں جمع کرایا گیا تھا۔ اس منصوبے میں فلسطینی پناہ گزینوں کی ان کی سرزمین پر واپسی اور سیاسی نظام کی تقدیر اور قسم کے تعین کے لیے عوام کے درمیان ریفرنڈم کا انعقاد اس تنازع کا سب سے موثر حل ہے۔ اس منصوبے کی بنیاد پر فلسطینی نژاد مسلمان، یہودی اور عیسائی اپنا قانونی نظام منتخب کر سکتے ہیں اور آزادانہ اور مساوی طور پر اس کے حقوق سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کا منصوبہ تمام حکومتوں اور اقوام کے قبول کردہ جمہوریت اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی بنیاد پر مرتب اور پیش کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ صدی کی ڈیل اور ابراہیمی معاہدے جیسے ناکام اور غیر مستحکم کرنے والے منصوبوں کا ایک اچھا متبادل ہے۔

 

پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے نے یوم قدس منانے کے ساتھ ، اقوام متحدہ کی قرارداد میں درج مجوزہ منصوبے کی بنیاد پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران اور پاکستان لوگوں کے حقوق کے تحفظ، فلسطین اور قدس کے مسئلہ  پر مشترک مؤقف  رکھتے ہیں ۔ یوم قدس تشدد، قتل و غارت اور امتیازی سلوک کی مذمت، فلسطینی عوام کے حقوق پر زور دینے اور حق خودارادیت کے دفاع کے لیے ایک بڑھتی ہوئی عالمی مہم ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران عالم اسلام ایک مسئلہ کے طور پر فلسطین کی مکمل آزادی اور صیہونی حکومت کے قبضے اور توسیع پسندی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور دنیا بھر کے تمام مسلمانوں اور آزاد لوگوں کو عالمی یوم قدس کی مہم میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔

متن دیدگاه
نظرات کاربران
تاکنون نظری ثبت نشده است

امتیاز شما