اسلامی انقلاب کی بدولت ایران اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نیا باب کا آغاز
پاکستان میں قائم ایرانی سفارتخانے کے ثقافتی جنرل کے زیر اہتمام اور اسلام آباد کے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے تعاون سے عشرہ فجر اور اسلامی انقلاب کی فتح کی 44ویں سالگرہ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
منعقدہ تقریب میں ایران اور پاکستان کے سفیروں، سفارتکاروں، سیاسی اشرافیہ اور صحافیوں نے شرکت کی۔
اسلامی انقلاب کی فتح کی 44ویں سالگرہ کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تعلقات کی 76ویں سالگرہ کا بیک وقت ہونا ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نیا باب کے آغاز کی علامت ہے۔
اس تقریب جس کا عنوان "کل کا پودا اور آج کا درخت" تھا، میں مقررین نے غیر ملکی تسلط کو مسترد کرنے میں ایرانی قوم کا اہم کردار اور اپنے ملک کے دفاع کے لیے پختہ عزم پر زور دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی مضبوطی ابدی رہے گی اور اس تعلقات کی خرابی کے لئے ثالثی فریقوں کے دباؤ اور کوششوں کے باوجود دونوں ملک ایک دوسرے کے حامی ہیں۔
پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی نے اس تقریب میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان دونوں پڑوسی اور دوست ممالک ہیں اور سیاسی، ثقافتی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات اس کا اہم ستون ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران دشمنوں کی سازشیں اور ظالمانہ پابندیوں بالخصوص اقتصادی دہشتگردی کے باوجود تعلیمی، ٹیکنالوجی، دفاعی، سیکورٹی، اقتصادی اور توانائی کے شعبوں میں خودکفیل ہو گیا ہے اور اپنے پڑوسی ممالک سمیت پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
ایران میں تعینات پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی نے اس تقریب میں آن لائن کے طور پر شرکت کرتے ہوئے کہا کہ دو پڑوسیوں کے درمیان تعلقات کی جڑیں تاریخ، ثقافت اور سماجی وابستگی سے جڑی ہوئی ہیں اور مضبوط لوگوں کے تعلقات ان رشتوں کی میراث ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان عالمیپابندیوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ باہمی تعاون بڑھانے کے لئے پر عزم ہے اور ہم قریب مستقبل میں سرحدی مارکیٹوں کا افتتاح کریں گے۔