21 November 2024
۱۴۰۳/۰۲/۰۵- ۱۳:۰۲ - مشاهده: ۱۵۳

اسلامی جمہوریہ ایران کے محترم صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دوره اسلامی جمہوریہ پاکستان

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرمحترم جناب ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی 22 اپریل 2024 کو پاکستان کے 2 روزه دورے پر پاکستان پہنچے ۔ یہ دورہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم جناب محمد شہباز شریف کی دعوت پر ہوا، ایرانی حکومت کا اعلی سطحی وفد اس دورے میں، ڈاکٹر رئیسی کے همراه تھا. جس میں داخلہ، دفاع، تقافت و ارشاد اسلامی، پٹرولیم اور زراعت کے وزرا بھی شامل تھے ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرمحترم جناب ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی 22 اپریل 2024 کو  پاکستان کے 2 روزه دورے پر پاکستان پہنچے ۔ یہ دورہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم جناب محمد شہباز شریف کی دعوت پر ہوا، ایرانی حکومت کا اعلی سطحی وفد اس دورے میں، ڈاکٹر رئیسی کے همراه  تھا. جس میں داخلہ، دفاع، تقافت و ارشاد اسلامی، پٹرولیم اور زراعت کے وزرا بھی شامل تھے ۔

عزت مآب سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے ارکان جب نور خان ایئر بیس پہنچنے تو پاکستان کے وفاقی وزیر ہاؤسنگ جناب ریاض حسین پیرزادہ، نے انکا استقبال کیا۔ پاکستان کے وزیراعظم جناب شہباز شریف نے وزیراعظم هاوس میں ان کا سرکاری طور پر استقبال کیا۔

اسلام آباد دورے کے پہلے دن کے پروگرام میں پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری، وزیر اعظم پاکستان جناب محمد شہباز شریف،  پاکستانی فوج کے سربراہ، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اسپیکر اور پاکستان کی ثقافتی، علمی، مذہبی، سیاسی اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں شامل تھیں۔

جناب ڈاکٹر رئیسی نے اپنے سفر کے دوسرے دن لاہور اور کراچی کے شہروں کا بھی دورہ کیا۔ وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کی جانب سے سرکاری استقبال، علامہ اقبال کے مزار پر حاضری، بادشاهی مسجد کا دورہ اور جی.سی یونیورسٹی میں خطاب، لاہور کے تاریخی شہر میں ان کے پروگرام میں شامل تھے۔

اس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کراچی کا سفر کیا اور وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور گورنر سندھ کامران جناب کامران ٹیسوری نے ان کا استقبال کیا۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری، ایران پاکستان اقتصادی فورم میں خطاب ، جامعہ کراچی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری کی تقریب ان کے اس سفر میں شامل تھے۔

 

 

متن دیدگاه
نظرات کاربران
تاکنون نظری ثبت نشده است

امتیاز شما